Thursday, 28 October 2021

وفا کے بدلے تمہارا عتاب کیسا ہے

 وفا کے بدلے تمہارا عتاب کیسا ہے

محبتوں کا مِری یہ جواب کیسا ہے

تھا آج سنگ مقدر مِرے لیے لیکن

تمہارے ہاتھ میں تازہ گلاب کیسا ہے

وہ قتل کرتے ہیں ہم آہ بھی نہیں کرتے

ستمگروں کو ہمارا جواب کیسا ہے

امیر شہر سے کہہ دو غریب شہر کوئی

فصیلِ شہر تلے محوِ خواب کیسا ہے

اگر حیات ہے نغمہ تو پھر بتائے کوئی

یہ کلفتوں کا مسلسل عذاب کیسا ہے

نہ بُوند ہی کوئی برسی نہ برق ہی چمکی

ہمارے شہر پہ چھایا سحاب کیسا ہے


پاشا رحمان

No comments:

Post a Comment