Friday, 29 October 2021

سائباں کیا ابر کا ٹکڑا ہے کیا

 سائباں کیا ابر کا ٹکڑا ہے کیا

دھوپ تو معلوم ہے سایا ہے کیا

اپنے دامن میں چھپا لے موج غم

قطرہ قطرہ زندگی جینا ہے کیا

خواب آنسو احتجاجی زندگی

پوچھیۓ مت شہر کلکتہ ہے کیا

تند جھونکے سب اڑا لے جائیں گے

شاخ سے ٹوٹا ہوا پتا ہے کیا

ہر قدم اک سانحہ ہے دوستو

ایسے موسم میں کوئی جیتا ہے کیا

میری محرومی، مِرا غصہ نہ پوچھ

برف کی حدت ہے کیا شعلہ ہے کیا

کیوں دھڑکتا ہے یہ دل عنبر شمیم

اس کی یادوں سے مِرا رشتہ ہے کیا


عنبر شمیم

No comments:

Post a Comment