Saturday, 30 October 2021

شجر ممنوعہ صدائے خداوند قدوس ہے

 شجرِ ممنوعہ


صدائے خداوند قدوس ہے

خدائے زمان و مکاں کی صدا

زمیں آسماں سے ابھرتی صدا

وَلا تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ

وہ کہتا ہے؛ دیکھو پہ چُھونا نہیں

وہ کہتا ہے؛ چُھو لو، پہ چکھنا نہیں

فرشتہ صفت اس نے ہم کو کیا 

اور ہمیں میں کہیں جانور رکھ دیا

وہ جس کی صدا روکتی ہے 

اسی نے شجر کو بہت پُرکشش کر دیا

شجر، اس کا پھل

اس کی اپنی کشش، اس کی اپنی صدا

اور شجر کی صدا

مجھ میں ہے رازِ کل، رازِ ہر دو جہاں

مجھ سے افشا سرِ وجود و عدم

مجھ میں تکمیل کی لذتِ بیکراں

اور شجر کی صدا ماورا ماورا

بہت تیز اونچی

بہت اونچی ہوئی یہ صدا

کہ جس میں نہیں اور کوئی صدا

نہ کوئی زمیں، اور نہ کوئی خدا

فقط اک خلا

خلا میں شجر کی کشش تیز تر تیز تر جاں فزا

شجر پہ نظر اور بدن میں جنوں

پھر جنوں تیز تر، تیز تر جاں فزا

پگھلتا بدن اور ڈھلتا نشہ

خمار شجر اور سکوت جہاں

سکوت جہاں اور سکوت بدن

جنوں مضمحل، پھر بدن مضمحل

نہ کوئی شجر، اور نہ کوئی کشش 

اور نہ کوئی خلا

فقط اک صدا

خدائے جہاں کی گرجتی صدا

زمیں، آسماں سے ابھرتی صدا

وَلا تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ


رامش عثمانی

No comments:

Post a Comment