اک بے ہنر کو داد میں ہر بار تالیاں
مجھ کو لگی ہیں اب کہ سزاوار تالیاں
ایسے سراہتا ہے یہ شہرِ منافقت
جیسے کسی کے فن کا ہوں انکار تالیاں
اس سمت تھا غریب کا لاشہ پڑا ہوا
بجنے لگیں کنارے کے اس پار تالیاں
جیسے میں اپنے دکھ پہ بجاتی ہوں آپ ہی
ایسے بجا کے دیکھ تو اک بار تالیاں
ہم نے سدا ہی جھوٹ سے کی ہیں بغاوتیں
ہم وہ نہیں بجائیں جو سرکار تالیاں
آنسو رباب ایسے خوشی سے نکل پڑے
جیسے ہوں بس ہجوم میں غمخوار تالیاں
فوزیہ رباب
No comments:
Post a Comment