Saturday, 30 October 2021

تیرہ بختی جو مقدر ہو جائے

 تیرہ بختی جو مقدر ہو جائے

پھول سا جسم بھی پتھر ہو جائے

اشک رک جائے تو آنکھیں بے نور

اور ڈھل جائے تو گوہر ہو جائے

روح صحرا کی طرح پیاسی ہے

چشمِ بے آب سمندر ہو جائے

روزنِ شہر پہ آنکھیں ہیں دھری

اے خدا! وا کوئی منظر ہو جائے

عشق دنیا بھی عجب دنیا ہے

ہجر جو کاٹے پیمبر ہو جائے

دولتِ چشمِ کرم ملتے ہی

تاج والا بھی گداگر ہو جائے

عشق کی لے پہ ہیں رقصاں ہم تم

کون کب جانے قلندر ہو جائے


امتیاز ساغر

No comments:

Post a Comment