Thursday, 28 October 2021

کتنے دن ہو گئے گھر سے آئے ہوئے

 احساسِ محرومی (پردیس میں رہتے ہوئے)


کتنے دن ہو گئے

گھر سے آئے ہوئے

آ کے پردیس میں جاں لگائے ہوئے

دل وہیں رہ گیا

اپنے بچوں کے پاس

اپنے پیاروں کے پاس

ان ستاروں کے پاس

جو ستارے مِرا اولیں خواب ہیں

میرا مہتاب ہیں

جن کے لو سے مِرے خون میں رنگ ہے

جن کی آواز ہی میرا آہنگ ہے

جو مِرا خون ہیںے میرا احساس ہیں

جو مِرے لب پہ رکھی ہوئی پیاس ہیں

میری آنکھیں انہیں ڈھونڈتی ہیں یہاں

میں کہاں اور میری وہ دنیا کہاں

الاماں، الاماں، الاماں، الاماں


اسد کمال

No comments:

Post a Comment