اے محبت! مجھے ایسے ہی گورا کر لے
تیرے لائق نہ سہی پھر بھی گزارا کر لے
عشق بس کا نہیں لگتا تو تماشا نہ بنا
کام مشکل ہے تو چپ چاپ کنارا کر لے
تیرے آنسو مِری دولت، مِری ساری دنیا
اس شراکت میں منافع ہے خدارا کر لے
مسئلہ حل بھی تو ہوتا ہے تحمل سے مگر
تُو مجھے چھوڑ کے جانے کا خسارا کر لے
استعارہ ہی سہی تاریک شبوں کا ساحر
تُو جسے چاہتا ہے، آنکھ کا تارا کر لے
ہم نے دیدار کی حسرت میں گنوا دیں آنکھیں
اپنی آنکھوں سے کبھی آ کے نظارا کر لے
کام آتا ہی نہیں مجھ کو محبت کے سوا
تُو مِرے ساتھ محبت ہی دوبارا کر لے
علی ساحر
No comments:
Post a Comment