محبت کی کتھا میں سب وفا کے باب جھوٹے تھے
مِرے حلقے میں جتنے لوگ تھے نایاب جھوٹے تھے
یہ تاریکی حقیقت ہے، بصارت کچھ نہیں ہوتی
سبھی سورج، سبھی تارے، سبھی مہتاب جھوٹے تھے
مقلد کو سرِ محشر اگر دوزخ ملی تو کیا
چلو ثابت ہوا سب صاحبِ محراب جھوٹے تھے
مجھے اک جل پری کی داستاں سے یہ سمجھ آیا
کنارے سے زیادہ جنسِ زیرِ آب جھوٹے تھے
تجربہ ہے محبت میں، علی گر مختصر کہہ دوں
مِرے سارے نہیں بس یار والے خواب جھوٹے تھے
علی پیر عالی
No comments:
Post a Comment