Monday 1 November 2021

مٹائی سوز محبت میں زندگی میں نے

 مٹائی سوز محبت میں زندگی میں نے

بہشت اپنی جہنم میں جھونک دی میں نے

نہ چھوڑیں خاک بھی ہو کر تِری گلی میں نے

اجل کو بخش دی بےموت زندگی میں نے

تِرے بغیر جھکایا نہ سر کبھی میں نے

بٹھا کے دل میں تجھے کی ہی بندگی میں نے

گدائی کر کے تِرے در کی بادشاہ بنا

غلامی پائی بہ آداب خواجگی میں نے

وفور شوق نے مہلت نہ دی سمجھنے کی

تلاش تیری کہ اپنی تلاش کی میں نے

تِرے کمال کا مظہر بنا وجود میرا

تِرے جمال کو بخشی ہے زندگی میں نے

صفائے دل کے مقابل ہیں آئینے پانی

ملا دی خاک میں شان سکندری میں نے

تجلیات حقیقت چھپا سکا نہ کبھی

دکھائی دین کے اندر نہ کافری میں نے

ہنسی لبوں پہ، جگر خون، اشک دامن پر

سکھائے گل کو یہ آداب زندگی میں نے

سنا دیا تمہیں پیغام دل، سنو نہ سنو

خدائے عشق کی کر دی پیمبری میں نے

غم فراق میں ہمدم کوئی نہیں ہوتا

اجل کی راہ بھی مر مر کے دیکھ لی میں نے

تِرے کرم کا سہارا ہے اور راہ عدم

متاع جو بھی عمل کی تھی پھینک دی میں نے


غنی جبلپوری

No comments:

Post a Comment