خواب کی دھول پھانکتے رہیں گے
صبح تک لوگ جاگتے رہیں گے
کیا خبر وہ کہاں سے آ جائے
دھیان میں سارے راستے رہیں گے
دھڑکنیں ہو چکیں گی بے ترتیب
ذہن میں حرف ناچتے رہیں گے
وہ رکھے گا ہمارے ہاتھ پہ ہاتھ
دیر تک ہاتھ کانپتے رہیں گے
رات کو یاد کر کے چیخیں گے
صبح کو خاک چھانتے رہیں گے
ایک برقی پیام لکھ کر ہم
دیر تک خود کو ڈانٹتے رہیں گے
جب تلک جل کے راکھ ہو نہ چکیں
یاد سے دل کو داغتے رہیں گے
دوست دشمن کی کیا پرکھ ان کو
سادہ دل سانپ پالتے رہیں گے
ہم کو ملنے کی ضد پڑی رہے گی
وہ محبت سے ٹالتے رہیں گے
حنا عنبرین
No comments:
Post a Comment