Saturday 30 October 2021

خواب کی دھول پھانکتے رہیں گے

 خواب کی دھول پھانکتے رہیں گے

صبح تک لوگ جاگتے رہیں گے

کیا خبر وہ کہاں سے آ جائے

دھیان میں سارے راستے رہیں گے

دھڑکنیں ہو چکیں گی بے ترتیب

ذہن میں حرف ناچتے رہیں گے

وہ رکھے گا ہمارے ہاتھ پہ ہاتھ

دیر تک ہاتھ کانپتے رہیں گے

رات کو یاد کر کے چیخیں گے

صبح کو خاک چھانتے رہیں گے

ایک برقی پیام لکھ کر ہم

دیر تک خود کو ڈانٹتے رہیں گے

جب تلک جل کے راکھ ہو نہ چکیں

یاد سے دل کو داغتے رہیں گے

دوست دشمن کی کیا پرکھ ان کو

سادہ دل سانپ پالتے رہیں گے

ہم کو ملنے کی ضد پڑی رہے گی

وہ محبت سے ٹالتے رہیں گے


حنا عنبرین

No comments:

Post a Comment