Saturday 30 October 2021

اب کہاں مجھ سے کوئی بات بھلا بنتی ہے

 اب کہاں مجھ سے کوئی بات بھلا بنتی ہے

دن تو مشکل ہی سہی رات بھلا بنتی ہے

دلنشیں تیری محبت سے تو بھر لوں دامن

ہجر زادے کی یہ اوقات بھلا بنتی ہے

لائے جو میرے لیے اہلِ جنوں کا زیور

تم بتاؤ کہ یہ سوغات بھلا بنتی ہے؟

مجھ سے یوں چھین لیے سارے حقوق

لاکھ رنجش تھی مگر مات بھلا بنتی ہے

حلقۂ عشق میں احبابِ خِرد جتنے ہوں

قیس اک شخص تھا پہ ذات بھلا بنتی ہے


لامعہ شمس

No comments:

Post a Comment