Saturday 30 October 2021

یاد پچھلے موسم کی دل کے ساتھ رہ جائے

 یاد پچھلے موسم کی دل کے ساتھ رہ جائے

جیسے آ کے ہونٹوں پر کوئی بات رہ جائے

ایک سا مقدر ہے اب تو ہر تمنا کا

دن نکلنے سے پہلے جیسے رات رہ جائے

ایک دن اتر جائے دل سے بوجھ دنیا کا

صرف میرے کاندھے پر تیرا ہاتھ رہ جائے

راکھ ہو بدن میرا تیری راہ میں بچھ کر

رب کرے کسی دن تو میری بات رہ جائے

جیتنے کی ہر خواہش سونپ دو نوید اس کو

اور میرے حصے میں صرف مات رہ جائے


نوید حیدر ہاشمی

No comments:

Post a Comment