یاد پچھلے موسم کی دل کے ساتھ رہ جائے
جیسے آ کے ہونٹوں پر کوئی بات رہ جائے
ایک سا مقدر ہے اب تو ہر تمنا کا
دن نکلنے سے پہلے جیسے رات رہ جائے
ایک دن اتر جائے دل سے بوجھ دنیا کا
صرف میرے کاندھے پر تیرا ہاتھ رہ جائے
راکھ ہو بدن میرا تیری راہ میں بچھ کر
رب کرے کسی دن تو میری بات رہ جائے
جیتنے کی ہر خواہش سونپ دو نوید اس کو
اور میرے حصے میں صرف مات رہ جائے
نوید حیدر ہاشمی
No comments:
Post a Comment