منبروں پر بھی گنہ گار نظر آتے ہیں
سب قیامت کے ہی آثار نظر آتے ہیں
ان مسیحاؤں سے اللہ بچائے ہم کو
شکل و صورت سے جو بیمار نظر آتے ہیں
جانے کیا ٹوٹ گیا ہے کہ ہر اک رات مجھے
خواب میں گنبد و مینار نظر آتے ہیں
مات دیتے ہیں یزیدوں کو لہو سے ہم ہی
ہم ہی نیزوں پہ ہر اک بار نظر آتے ہیں
آنکھ کھولی ہے فسادات میں جن بچوں نے
ان کو خوابوں میں بھی ہتھیار نظر آتے ہیں
شکیل شمسی
No comments:
Post a Comment