Friday 29 October 2021

تمام شہر کے لوگوں کو مت اکٹھا کر

 تمام شہر کے لوگوں کو مت اکٹھا کر 

میں ہوں فقیر، ملاقات مجھ سے تنہا کر 

مِرے بزرگوں نے دنیا کی کلفتوں کو چُنا

نشاط و عشرتِ بزمِ جہاں کو ٹُھکرا کر

انہیں سمٹتی ہوئی زندگی کا علم نہیں

بڑے گھروں میں جو سوتے ہیں پاؤں پھیلا کر

میں اپنے عہد سے آنکھیں چُرا نہیں سکتا

تِری یہ ضد کہ فقط میری سمت دیکھا کر

جہاں میں بھوک سے کوئی نہیں عظیم اے ساز

خدا کو بُھول گئے لوگ روٹیاں پا کر


جلیل ساز

No comments:

Post a Comment