Thursday 28 October 2021

خواہشوں کا غلام تھا ہی نہیں

 خواہشوں کا غلام تھا ہی نہیں 

دل، کبھی تشنہ کام تھا ہی نہیں 

میں کوئی اور کام کیا کرتا 

عشق میں اور کام تھا ہی نہیں 

اس کی عادات جانتا ہوں میں 

وہ اشارہ سلام تھا ہی نہیں 

ذہن و دل میں تِرے علاوہ کہیں 

اور کوئی بھی نام تھا ہی نہیں 


احمد سبحانی آکاش

No comments:

Post a Comment