فقط ہم کو یہ درد و غم نہیں ہیں
گلی کوچے بھی بے ماتم نہیں ہیں
یہی تو انتظامی حادثہ ہے
ہمارا شہر ہے، اور ہم نہیں ہیں
میرے ہاتھوں ہی میرا قتل کر دو
تمہارے معجزے بھی کم نہیں ہیں
ہمارے زخم بھر سکتے ہیں لیکن
تمہارے پاس وہ مرہم نہیں ہیں
امیدوں کے اجالے، راستے میں
ذرا سی دور ہیں، مدہم نہیں ہیں
بکھر جاتا ہے سب اندر ہی اندر
مگر دیکھو یہ آنکھیں نم نہیں ہیں
رامش عثمانی
No comments:
Post a Comment