Sunday, 31 October 2021

سچ چھپاتی رہی ہوا یعنی

 سچ چھپاتی رہی ہوا یعنی

دشت کا حال اور تھا یعنی

بندشیں روح و جسم پر خوش ہوں

قید میں بھی ہے اک مزہ یعنی

گر خدا بِن نہیں ہے کچھ بھی یہاں

ہے خدا کا بھی اک خدا یعنی

لوریاں سبکیاں میں بدلی ہیں

کوئی سچ مچ میں سو گیا یعنی

عشق کی روح کانپ اٹھی ہے

جسم نے جسم چُھو لیا یعنی


چراغ بریلوی

No comments:

Post a Comment