اس نے مجھے
لائبریری سے چوری کیا
میرے ایک ایک لفظ کو
اپنی آنکھوں کے
تاروں میں پروتا رہا
پُتلیوں سے میری ورق گردانی کرتا رہا
پھر اس پر راتیں بوجھل ہونے لگیں
نیندیں بغاوت کر گئیں
پلکوں پر کھلے ہوئے دن پکنے لگے
پھر ایک شام
میں اس کی آنکھوں سے بہہ نکلی
صدف رباب
No comments:
Post a Comment