Sunday 31 October 2021

اس نے مجھے لائبریری سے چوری کیا

 اس نے مجھے

لائبریری سے چوری کیا

میرے ایک ایک لفظ کو

اپنی آنکھوں کے

تاروں میں پروتا رہا

پُتلیوں سے میری ورق گردانی کرتا رہا

پھر اس پر راتیں بوجھل ہونے لگیں

نیندیں بغاوت کر گئیں

پلکوں پر کھلے ہوئے دن پکنے لگے

پھر ایک شام

میں اس کی آنکھوں سے بہہ نکلی


صدف رباب

No comments:

Post a Comment