Friday 29 October 2021

بے تمنا ہوں خستہ جان ہوں میں

 بے تمنا ہوں خستہ جان ہوں میں

ایک اجڑا ہوا مکان ہوں میں

جنگ تو ہو رہی ہے سرحد پر

اپنے گھر میں لہولہان ہوں میں

غم و آلام بھی ہیں مجھ کو عزیز

قدر دانوں کا قدردان ہوں میں

ضبط تہذیب ہے محبت کی

وہ سمجھتے ہیں بے زبان ہوں میں

لب پہ اخلاص ہاتھ میں خنجر

کیسے یاروں کے درمیان ہوں میں

چھید ہی چھید ہیں فقط جس میں

ایسی کشتی کا بادبان ہوں میں

جو کسی کو بھی آج یاد نہیں

بھولی بسری وہ داستان ہوں میں

یا گراں گوش ہے نگر کا نگر

یا کسی دشت میں اذان ہوں میں

شاعری ہو کہ عاشقی عابد

ہر روایت کا پاسبان ہوں میں


عابد مناوری

No comments:

Post a Comment