Wednesday 27 October 2021

دل بھی دھڑکا نہیں ہے مدت سے

 دل بھی دھڑکا نہیں ہے مدت سے

یاد بھی آ رہے ہو شِدت سے

ہجر میں وصل کا تو زہر نہ گھول

میں ہوں بے زار ایسی بدعت سے

لب دہکتے ہوئے عقیق تِرے

جل نہ جائیں گلاب حِدت سے

ہِچکیاں سِسکیوں میں آتی ہیں

یاد کرتے ہو کتنی شِدت سے

تیرے بِن اس طرح کٹی عاشر

جیسے کٹنی ہے عمر عِدت سے


عمران عاشر

No comments:

Post a Comment