Saturday, 30 October 2021

یاد ایک بے رنگ بے مہک مرجھایا ہوا گلاب

 یاد ایک بے رنگ بے مہک

مرجھایا ہوا گلاب

جس کے کانٹوں کی چبھن

باقی رہتی ہے صدا

یاد ماضی کی بنائی ہوئی

ایک دھندلی تصویر

میل نہیں کھاتا جس سے حال کا چہرہ

پھر بھی لگی ہے دل کی دیوار پر

یاد ٹوٹا پھوٹا ایک ایسا کھلونا

جس سے انسان دل بہلانا چاہے

بے کار ہونے کے باوجود

اسے پھینکنا نہیں چاہے

یاد ایک سراب

زیست کے ریگستان میں

جو اور بھی بڑھا دے

تھکے ہارے مسافر کی پیاس 


ایلزبتھ کورین مونا

No comments:

Post a Comment