ترکِ محبت کا عنواں بھی کچھ ایسا رُومانی ہو
ہم پر بھی دُشوار نہ گزرے، تم کو بھی آسانی ہو
ان آنکھوں سے تم نے اک دن دل دریا میں جھانکا تھا
عکس ابھی تک سوچ رہا ہے نقش رہے یا پانی ہو
بیچ بھنور بھی پریم ندی میں خواب کنارہ لگتا ہے
ساحل سے آواز نہ دینا جب موسم طوفانی ہو
دنیا والے دل والوں سے کچھ ایسے کتراتے ہیں
دیوانہ تو دیوانہ ہے،۔ دنیا کیوں دیوانی ہو
لاکھ کہے دل زعمِ خرد سے، من جا من جا ظالم من جا
عشق بھلا کیا منوالے گا، حسن کی جب من مانی ہو
قمر زیدی
No comments:
Post a Comment