Friday, 29 October 2021

جنون دل کے ہرائے کو کون چھوڑتا ہے

 جنونِ دل کے ہرائے کو کون چھوڑتا ہے

محبتوں کے ستائے کو کون چھوڑتا ہے

میں تیری سمت جو لپکا، لپکنا بنتا تھا

کہ تپتی دھوپ میں سائے کو کون چھوڑتا ہے

میں ایک آنکھ سے نکلا ہوں کس طرح، مت پوچھ

خوشی سے اپنی سرائے کو کون چھوڑتا ہے

تجھے کہا نہیں کچھ تو اسے شرافت جان

وگرنہ ہاتھ میں آئے کو کون چھوڑتا ہے


زبیر حمزہ

No comments:

Post a Comment