Thursday, 28 October 2021

عشق سب کچھ ہے دل ہی سب کچھ ہے

 عشق سب کچھ ہے، دل ہی سب کچھ ہے


میں نے رومی کی مثنوی بھی پڑھی

میں بھی خسرو کے شعر پڑھتا رہا

اور حافظ کو جب پڑھا میں نے

میں یہ پڑھ کے بلک کےرویا تھا

"عشق سب کچھ ہے، دل ہی سب کچھ ہے"

"یار کے رُخ کا تِل ہی سب کچھ ہے"


فراز احمد علوی

No comments:

Post a Comment