Wednesday 27 October 2021

اپنا گھر بھی کوئی آسیب کا گھر لگتا ہے

 اپنا گھر بھی کوئی آسیب کا گھر لگتا ہے

بند دروازہ جو کُھل جائے تو ڈر لگتا ہے

بعد مُدت کے مُلاقات ہوئی ہے اس سے

فرق اتنا ہے کہ اب اہلِ نظر لگتا ہے

اس زمانے میں بھی کچھ لوگ ہیں فن کے استاد

کام کوئی بھی کریں دستِ ہُنر لگتا ہے

جس نے جی چاہا اسے لوٹ کے پامال کیا

اپنا دل بھی ہمیں دلی سا نگر لگتا ہے

اپنی کچھ بات ہے احباب میں ورنہ اے شمس

سب دُھواں ہے وہ جہاں کوئی شجر لگتا ہے


شمس رمزی

No comments:

Post a Comment