Wednesday, 27 October 2021

حاکم قہر وغضب شہر دل کے دروازے پر دوزانو بیٹھا

 ورثہ


حاکمِ قہر و غضب

شہر دل کے دروازے پر

دوزانو بیٹھا ہے

سِسکتی

بِلکتی

بین کرتی التجائیں

قہر و غضب کی سرزمین پر

ہیبت طاری کر رہی ہیں

غموں کی ترسِیل کو

راہیں اور پناہیں مِل رہی ہیں

خود ساختہ قہقہے

آنسووں کا لہو چاٹ رہے ہیں

ہمارا وِرثہ مفقود ہو رہا ہے

سو، ایسے میں

اپنے بچوں کو رونے کا

ہُنر سِکھا کر

ہم نسلوں میں

پُرسہ منتقل کریں گے


لیلیٰ ہاشمی

No comments:

Post a Comment