دہلیز پر مِری کوئی آیا ہے برسوں بعد
ہلچل سی دل میں کوئی تو لایا ہے برسوں بعد
ارمان دل میں میرے نئے جاگنے لگے
آنگن کو چاندنی نے سجایا ہے برسوں بعد
آنکھوں میں میری خواب ہیں تازہ سجے ہوئے
تعبیر خواب لے کے وہ آیا ہے برسوں بعد
پلکوں پہ میری جلنے لگے دیپ کچھ نئے
میرے لبوں نے گیت یہ گایا ہے برسوں بعد
پھر شاخ دل پہ گل نئے امید کے کھلے
موسم بہار تازہ کا آیا ہے برسوں بعد
تنہائی میری بانٹ لی ہے اس نے پیار سے
نام آج لے کے اس نے بلایا ہے برسوں بعد
اس نے بھی ٹوٹ کر ہمیں چاہا بہت دعا
ہم نے بھی قرب اس کا یوں پایا ہے برسوں بعد
دعا علی
No comments:
Post a Comment