اب تو اِک غم ہے مِرا اپنا بھی بیگانہ بھی
ہاں، کبھی پہلے مسرّت سے تھا یارانہ بھی
پاسِ مسجد بھی اسے پاسِ صنم خانہ بھی
دل ہے ناداں بھی بہت اور بہت دانا بھی
شیخ جی! گھرسے نکلتا ہوں میں مسجد کیلئے
کیا کروں راہ میں آ جاتا ہے مے خانہ بھی
حسرتیں مرگئیں دل خون کے آنسو رویا
جان جانے سے کہاں کم تھا تِرا جانا بھی
تنویر گوہر
No comments:
Post a Comment