Wednesday 27 October 2021

جب بھی تم سے بات ہوتی ہے

 جب بھی تم سے بات ہوتی ہے

اندیشوں کے تانے بانے

مایوسی کے سارے چہرے

سرشاری کی چادر لے کر

چُھپ جاتے ہیں

اور اس سرخوشی کی گُن میں

مدت سے منتظر وہ

مِرے گمان کے سارے قیدی

تیرہ شبی کے راہی

لفظوں کی قندیل سجائے

نئے سے کارواں سجاتے ہیں

گردِ راہ اُڑاتے ہیں


مجیب ظفر انوار حمیدی

No comments:

Post a Comment