چھلکا ہے نہ چھلکے گا یہ پیمانہ ہمارا
آباد رہے گا یونہی مے خانہ ہمارا
کس ناز سے کہتے ہیں یہ محفل میں سبھی سے
جائے تو کہاں جائے گا دیوانہ ہمارا
کس کس سے چھپاؤ گے بتاؤ تو بھلا یہ
مستی میں ہواؤں کے ہے افسانہ ہمارا
عقبہ کا کوئی خوف نہ دنیا سے غرض ہے
انداز وہی ہے ابھی رندانہ ہمارا
آیا ہے نظر جب سے وہ خوشبو کا جزیرہ
مہکا ہے تِرے خواب سے ویرانہ ہمارا
اکرام الحق
No comments:
Post a Comment