Friday 25 March 2022

چھلکا ہے نہ چھلکے گا یہ پیمانہ ہمارا

 چھلکا ہے نہ چھلکے گا یہ پیمانہ ہمارا

آباد رہے گا یونہی مے خانہ ہمارا

کس ناز سے کہتے ہیں یہ محفل میں سبھی سے

جائے تو کہاں جائے گا دیوانہ ہمارا

کس کس سے چھپاؤ گے بتاؤ تو بھلا یہ

مستی میں ہواؤں کے ہے افسانہ ہمارا

عقبہ کا کوئی خوف نہ دنیا سے غرض ہے

انداز وہی ہے ابھی رندانہ ہمارا

آیا ہے نظر جب سے وہ خوشبو کا جزیرہ

مہکا ہے تِرے خواب سے ویرانہ ہمارا


اکرام الحق

No comments:

Post a Comment