پنجرہ خالی کرنا ہو گا
سانپ اور چڑیا
دونوں قید ہیں اک پنجرے میں
اور باہر چیل کا پہرہ ہے
کس نے کہا تھا
جیون خواب سنہرا ہے
یہ اک تپتا صحرا ہے
اور ہر ذرے پر
پیاس لکھی ہے
دن کے ماتھے پر حیرت ہے
کرنیں سورج سے شرمندہ
کس نے روشن رات کے منہ پر
راکھ ملی ہے
چاروں جانب بکھری آنکھیں
اور بے چہرہ خواب پڑے ہیں
چڑیا، چیل اور سانپ کے کھیل میں
ایک نہ ایک کو مرنا ہو گا
پنجرہ خالی کرنا ہو گا
سلیم شہزاد
No comments:
Post a Comment