Friday 25 March 2022

ایک نہ ایک کو مرنا ہو گا پنجرہ خالی کرنا ہو گا

 پنجرہ خالی کرنا ہو گا


سانپ اور چڑیا

دونوں قید ہیں اک پنجرے میں

اور باہر چیل کا پہرہ ہے

کس نے کہا تھا

جیون خواب سنہرا ہے

یہ اک تپتا صحرا ہے

اور ہر ذرے پر

پیاس لکھی ہے

دن کے ماتھے پر حیرت ہے

کرنیں سورج سے شرمندہ

کس نے روشن رات کے منہ پر

راکھ ملی ہے

چاروں جانب بکھری آنکھیں

اور بے چہرہ خواب پڑے ہیں

چڑیا، چیل اور سانپ کے کھیل میں

ایک نہ ایک کو مرنا ہو گا

پنجرہ خالی کرنا ہو گا


سلیم شہزاد 

No comments:

Post a Comment