Tuesday, 1 March 2022

اشارے مدتوں سے کر رہا ہے

 اشارے مدتوں سے کر رہا ہے

ابھی تک صاف کہتے ڈر رہا ہے

بچانا چاہتا ہے وہ سبھی کو

بہت مرنے کی کوشش کر رہا ہے

سمندر تک رسائی کے لیے وہ

زمانے بھر کا پانی بھر رہا ہے

کہیں کچھ ہے پرانے خواب جیسا

مری آنکھوں سے ظالم ڈر رہا ہے

زمانے بھر کو ہے امید اسی سے

وہ ناامید ایسا کر رہا ہے


ظہیر رحمتی

No comments:

Post a Comment