Saturday 26 March 2022

مجھے تمہارے شانے درکار ہیں

 مجھے تمہارے شانے درکار ہیں


میں کارگہ حیات کی

اداس شاموں میں

بے بسی کی رتوں میں

انہی کے سہارے لے لے کر چل پھر رہا تھا

میں نے تمہارے شانوں پر اس لیے ہاتھ رکھے ہیں

کہ کہیں تم خمار آگیں آئینوں میں 

اپنے عارض و رخسار کی دلکشیوں میں 

ڈوب کر لڑکھڑا نہ جاؤ

تمہارے ہونٹ، خمار آلود شخص کے لیے 

دنیا کے تمام نشوں سے زیادہ حیثیت رکھتے ہیں

کسی بھی اچھے ذوق کی لطافت کی طرح

پر شکوہ پہاڑوں کے سبزہ زاروں اور

خود رو حسین پھولوں کی طرح

تم بے حد خوبصورت ہو

مجھے تمہاری مسکراہٹ درکار ہے

افقِ انتظار پر دبیز بادلوں کے تاریک سناٹے میں 

اجالا کرنے کے لیے

عید کے چاند کا طلوع 

سطحی مسکراہٹوں پر لانے کے لیے

میری خاموشیوں کو تم سے ہمکلام ہونے کے لیے

تم کبھی نہیں مر سکتی

اس نظر فریب کائنات میں 

تم بھی اک سراب بن کر زندہ رہو گی

تمہاری ایک ٹھوکر سے 

تمام اعتبار کے آبگینے توڑے جا سکتے ہیں


علی اختر

No comments:

Post a Comment