Sunday 27 March 2022

پھر سے در آیا کسی کا غم ہماری شام میں

 پھر سے در آیا کسی کا غم ہماری شام میں

آ ملا ہے ہلکا ہلکا نم ہماری شام میں

نغمۂ سوزِ درو ں چھڑنے لگا وقتِ غروب

درد کا آ کر ملا سرگم ہماری شام میں

سج گئی ہے شام ہوتے ہی نئی بزمِ عزا

ہے کسی کے ہجر کا ماتم ہماری شام میں

ہچکیاں آنے لگی ہیں دیکھ کر سُوئے افق

اب سکوں رہنے لگا کم کم ہماری شام میں

یاد کی سوغات دے کر پھر کوئی چلتا بنا

گھول ڈالا پھر کسی نے سَم ہماری شام میں

بے قراری ہے گھٹن ہے بے بسی ہے افتخار

آ گیا ہے کرب کا موسم ہماری شام میں


افتخار حیدر

No comments:

Post a Comment