Sunday 27 March 2022

مجھے بتلائے گا کوئی یہ جنت ہے

یہ جنت ہے؟


یہ جنت ہے؟

مجھے بتلائے گا کوئی، یہ جنت ہے؟

مِرے اجداد کہتے تھے: یہ جنت ہے

وہ جنت جس کی خاطر 

اتنی جانوں کو نچھاور کر کے آئے ہیں

مجھے بتلائے گا کوئی: یہ جنت ہے؟

یہاں تو سوچ گھائل ہے

یہاں تو رُوح گھائل ہے

یہاں دامن دریدہ ہیں

یہاں احساس گھائل ہے

ہر اک جانب کئی مقتل

کئی لاشے اٹھائے پھر رہے ہیں

اور کہیں آہیں، کہیں پر سوگ طاری ہے

عجب سا خوف طاری ہے

عجب سا روگ طاری ہے

فضا میں پھیلتی بے حِس رویوں، اور پھر بارود کی بُو

جان لینے آ رہی ہے

کیا یہ جنت ہے؟

بشر اُمید کی اک روشنی میں جی رہے ہیں، اور

بے اُمید ہو کے مرتے جاتے ہیں


کاشف حنیف

No comments:

Post a Comment