Sunday 27 March 2022

خوشی اچھی نہیں لگتی ہنسی اچھی نہیں لگتی

 خوشی اچھی نہیں لگتی ہنسی اچھی نہیں لگتی

تمہارے بعد مجھ کو زندگی اچھی نہیں لگتی

وہ جس دن ساتھ رہتے تھے وہ دن تیوہار لگتا تھا

مگر جب سے وہ بچھڑے عید بھی اچھی نہیں لگتی

ہیں لب خاموش ماتھے پر شکن اب مان بھی جاؤ

حسیں چہرے پہ یہ ناراضگی اچھی نہیں لگتی

کرو کچھ تم تو پھر ہم بھی کریں کچھ ذکر الفت کا

جہاں دو شخص ہوں پھر خامشی اچھی نہیں لگتی

میں اکثر ڈال دیتا ہوں تمہارا نام غزلوں میں

نہ ہوں غزلوں میں تم تو شاعری اچھی نہیں لگتی


محمد راغب

No comments:

Post a Comment