خوشی اچھی نہیں لگتی ہنسی اچھی نہیں لگتی
تمہارے بعد مجھ کو زندگی اچھی نہیں لگتی
وہ جس دن ساتھ رہتے تھے وہ دن تیوہار لگتا تھا
مگر جب سے وہ بچھڑے عید بھی اچھی نہیں لگتی
ہیں لب خاموش ماتھے پر شکن اب مان بھی جاؤ
حسیں چہرے پہ یہ ناراضگی اچھی نہیں لگتی
کرو کچھ تم تو پھر ہم بھی کریں کچھ ذکر الفت کا
جہاں دو شخص ہوں پھر خامشی اچھی نہیں لگتی
میں اکثر ڈال دیتا ہوں تمہارا نام غزلوں میں
نہ ہوں غزلوں میں تم تو شاعری اچھی نہیں لگتی
محمد راغب
No comments:
Post a Comment