Sunday 27 March 2022

کس کا ہے قصور کہہ رہا ہوں

کس کا ہے قصور کہہ رہا ہوں

کیا سچ ہے حضور کہہ رہا ہوں

تم فسق و فجور کہہ رہا ہوں

میں اس کو شعور کہہ رہا ہوں

خاموش کبھی نہیں ہوا میں

چپ چاپ ضرور کہہ رہا ہوں

مجھ دل کا معاملہ عجب ہے

نزدیک کو دور کہہ رہا ہوں

شاداب اب اور کیا کہوں میں

سب اس کا ظہور کہہ رہا ہوں


شاداب احسانی

No comments:

Post a Comment