کس کا ہے قصور کہہ رہا ہوں
کیا سچ ہے حضور کہہ رہا ہوں
تم فسق و فجور کہہ رہا ہوں
میں اس کو شعور کہہ رہا ہوں
خاموش کبھی نہیں ہوا میں
چپ چاپ ضرور کہہ رہا ہوں
مجھ دل کا معاملہ عجب ہے
نزدیک کو دور کہہ رہا ہوں
شاداب اب اور کیا کہوں میں
سب اس کا ظہور کہہ رہا ہوں
شاداب احسانی
No comments:
Post a Comment