Friday 25 March 2022

وہ شخص جس کی حفاظتوں میں ہمارے بازو کٹے ہوئے تھے

 وہ شخص جس کی حفاظتوں میں ہمارے بازو کٹے ہوئے تھے

پلٹ کے دیکھا تو اس کے ہاتھوں کو ہاتھ پھر بھی لگے ہوئے تھے

تمہارے پاؤں کا لمس پا کر ہی ان میں بڑھوتری ہوئی ہے

تمہارے آنے سے پہلے پودوں کے قد وہیں پر رکے ہوئے تھے

ہمیں تو پردیس میں یہ خواہش تھی سب کو روئیں گے نام لے کر

پلٹ کے آئے تو اپنی قبروں کے سارے کتبے مٹے ہوئے تھے

یہ پھر سے  پیدا ہوا تو سوچا کہ اب کوئی مسئلہ نہیں ہے

وگرنہ اس مسئلے پہ پہلے بہت سے شکوے گلے ہوئے تھے

کسی نے ہم کو کسی کی خاطر گنوا دیا ہے تو کیا برا ہے

اسے چمک کی ضرورتیں تھیں ہمارے دن تو ڈھلے ہوئے تھے


دانش نقوی

No comments:

Post a Comment