Saturday 26 March 2022

ان سے بھی تھوڑا رابطہ رکھو

 ان سے بھی تھوڑا رابطہ رکھو

زندگانی سے واسطہ رکھو

درد کو درد سے جدا رکھو

دل میں دیوار اک اٹھا رکھو

نظمِ کہنہ بدلنا ہی ہوگا

نام ہر چیز کا نیا رکھو

سب کی تعبیر ایک سی ہو گی

خواب آنکھوں میں کچھ بچا رکھو

دوستوں پر نہ اتنے اِتراؤ

دشمنوں سے بھی کچھ بنا رکھو


رجب چوہدری

No comments:

Post a Comment