آگے مت سوچو
سنتے ہو اک بار وہاں پھر ہو آؤ
ایک بار پھر اس کی چوکھٹ پر جاؤ
دروازے پر دھیرے دھیرے دستک دو
جب وہ سامنے آئے تو پَرنام کرو
میں کچھ بھول گیا ہوں شاید، اس سے کہو
کیا بھولا ہوں یاد نہیں آتا کہہ دو
اس سے پوچھو؛ کیا تم بتلا سکتی ہو
وہ ہنس دے تو کہہ دو جو کہنا چاہو
اور خفا ہو جائے تو آگے مت سوچو
محمد علوی
No comments:
Post a Comment