Friday 25 March 2022

بچ بچ کے تیری راہ سے چلنا تو تھا مجھے

 بچ بچ کے تیری راہ سے چلنا تو تھا مجھے

تُو جو بدل گیا ہے بدلنا تو تھا مجھے

سورج پرست چھوڑ گئے ہیں غروب پر

نصف النہار شمس تھا ڈھلنا تو تھا مجھے

دنیا پڑی ہوئی تھی نگاہوں کے سامنے

دنیا کی گمرہی سے نکلنا تو تھا مجھے

طغیانیوں نے گھیرا ہوا تھا قریب سے

گہرے سمندروں سے اچھلنا تو تھا مجھے

اپنی مراجعت کا تصور تھا پیش رو

الٹی طرف پہ عشق میں چلنا تو تھا مجھے

اس کے قریب بیٹھے تھے ناآشنائے حسن

ساعتِ اشتعال تھی ٹلنا تو تھا مجھے

میں کہ چراغِ مرقدِ حسرت تھا اس لیے

شامِ فراقِ یار میں جلنا تو تھا مجھے

آنکھوں کے درمیاں سے گزرنا پڑا اسد

بارِ گراں تھا سر پہ سنبھلنا تو تھا مجھے


اسد اعوان

No comments:

Post a Comment