Friday 25 March 2022

نہ تربیت ہے بچوں کی نہ روٹی ہے نہ پانی ہے

 نہ تربیت ہے بچوں کی، نہ روٹی ہے، نہ پانی ہے

ملازم بیوی ہو جس گھر میں اس گھر کی کہانی ہے

زمانے بھر میں گاڑے ہیں جو پنجے بے حجابی نے

بلا اتری ہے گھر گھر میں، وہ آفتِ آ سمانی ہے

نظام شمسی گردش میں ہے مُلا کو خبر کیا ہے

ستارے ہیں سفر سائنس،۔ مُلا آستانی ہے

وہ چُن لیتی ہے ہر اک پھول، کہتے موت ہیں جس کو

نہ دیکھے وہ بڑھاپا ہی، نہ دیکھے وہ جوانی ہے

وہ کہتا تھا یہ بد عنوان ہوں گے پیچھے سلاخوں کے

مگر دیکھا ہے میں نے ہر جا ہی رشوت ستانی ہے

نظر آتے ہیں روتے لوگ بے چارے یہ سڑکوں پر

طبیبوں نے جمائی لاشوں پر اک حکمرانی ہے

وہ سگ جو پھرتا گلیوں میں ہے مارا مارا خارش کا

نہ اس کا ڈاکٹر کوئی، نہ دادی ہے، نہ نانی ہے

مجھے اک شب ملےوہ شاعر مشرق حکیم امہ

ہوئے گویا کہ؛ فرقہ بندی مسئلہ جاودانی ہے


امیر فاروق آبادی

No comments:

Post a Comment