Sunday 27 March 2022

تعجب کیا اسے اڑنا جو اچھے سے نہیں آیا

 تعجب کیا اسے اڑنا جو اچھے سے نہیں آیا

وہ پنچھی شاہ بازوں کے قبیلے سے نہیں آیا

گلے میں اپنے پھندا ڈال کر پھرتا ہے گلیوں میں

کہ دیوانے کو مرنا بھی سلیقے سے نہیں آیا

تِرا چاقو تجھے لوٹانے آیا ہوں مِرے بھائی

میں تجھ کو قتل کرنے کے ارادے سے نہیں آیا

اگر کچھ سیکھنا ہو مشکلیں بھی سہنی پڑتی ہیں

کبھی کوئی ہنر آسان رستے سے نہیں آیا

ولی سے میر سے خسرو سے آیا ہے سخن میرا

جگر کے داغ کے حسرت کے لہجے سے نہیں آیا

جو مجھ کو چوٹ پہنچائے بنا رہتا نہ تھا پل بھر

سلیم! اس کا کوئی پیغام عرصے سے نہیں آیا


سردار سلیم

No comments:

Post a Comment