آدھی غزل (غالب سے معذرت کے ساتھ)
پڑھ کے جغرافیہ سمجھ لیں گے
"ابر کیا چیز ہے ہوا کیا ہے"
ووٹ لینے کو آئیں گے جھک کر
"جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"
سر سے پا تک سپردگی کی ادا
"یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے"
مارچ اکتس کی لوٹ ہے یارو
"مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے"
دستخط کر کے بلینک چیک دے دے
"اور درویش کی دعا کیا ہے"
حال قابو میں ہے وہ کہتے ہیں
"پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے"
ڈآکٹر مسعودہ امام
اس آدھی غزل کے ہر شعر کا دوسرا مصرع غالب کی غالب ہے۔
No comments:
Post a Comment