Saturday, 16 July 2022

کرم ہی دھرم ہے تم کرم کیوں نہیں کرتے

 کرم کر


تم مجھ سے رامائن کا کیوں پوچھ رہے ہو؟

رامائن کی کتھا کا کل یگ میں کیا ارتھ؟

تم مجھ سے گیتا کے بارے میں پوچھو

وہ گیتا جس کا گیان مدفون ہے مندروں میں 

تم مندر جاتے ہو، گھنٹی بجاتے ہو

پتھرکی مُورتیوں کو جگاتے ہو

اپنے آپ کو کب جگاؤ گے؟

دیوتاؤں کے چرنوں میں پھول چڑھاتے ہو

ان پھولوں سے اپنے من کو کب مہکاؤ گے؟

گیتا کا گیان پنڈتوں سے مت پوچھو

تمہارے پنڈت چالاک پاگل ہیں

ان دھرمی اداکاروں سے جان کب چُھڑاؤ گے؟

تمہارا وجود کنول کے پتوں پر شبنم کا موتی ہے

اس بھیگے ہوئے موتی کو شعلہ کب بناؤ گے؟

کرشن نے رن بھومی میں 

ارجن سے اتنا ہی کہا تھا؛

یُدھ کر، اے پارتھ! یُدھ کر

شترو سے یُدھ کرنے سے اول

اپنے آپ سے یُدھ کر

اپنے آپ سے یُدھ مہا کرم ہے

”نش کام کرم، نش کام کرم، نش کام کرم“

کرشن کے اس شبد کو من کی وِینا پر کب بجاؤ گے؟

کب تک مطالبات اور مذمتیں دہراؤ گے؟

تم کرم کیوں نہیں کرتے؟

گیتا کا گیان تو چار اکھشر ہیں 

”کرم ہی دھرم ہے“

تم کرم کیوں نہیں کرتے؟

تم کرشن کی بات کیوں نہیں مانتے؟


اعجاز منگی

No comments:

Post a Comment