Saturday, 2 July 2022

ابھی تو ہر ہر قدم کو اک تھاپ پر دھریں گے

 ابھی تو ہر ہر قدم کو اک تھاپ پر دھریں گے

پھر آگے جیسا بھی وقت آئے گا دیکھ لیں گے

میں سچ ہوں رب کی طرح اکیلا کھڑا ہوا ہوں

مجھے لگا تھا کہ لوگ میرا ہی ساتھ دیں گے

خدا کی جنت سے نکلے تھے تو زمیں ملی تھی

تمہارے دل سے نکلنے والے کہاں رہیں گے

میں کِھلتے پھول اور کُھلتی کھڑکی سمجھ رہا ہوں

پر اس سے ڈرتا ہوں لوگ نہ جانے کیا کہیں گے

اس آخری پل کے پیار کا فائدہ تو ہو گا

اگر کبھی مل گئے تو نظریں ملا سکیں گے

نظر ملے گی تو سینکڑوں منطقیں ملیں گی

قبا کُھلی تو ہزارہا فلسفے کُھلیں گے

نئے زمانے کے لوگ نظمیں لکھیں گے ہم پر

ہمارے بچے ہمارے قصے سنا کریں گے

ابھی دعاؤں میں اور وفاؤں میں یاد رکھنا

وبا سے بچ جائیں گے تو ڈیلی ملا کریں گے


احمر فاروقی

No comments:

Post a Comment