Friday, 15 July 2022

تری کمی سے خوشی کا بحران بڑھ گیا ہے

 تِری کمی سے خوشی کا بحران بڑھ گیا ہے

سو شہر میں خودکشی کا رجحان بڑھ گیا ہے

ہمارا ایک اور دوست آج اس کو دیکھ آیا

ہمارے حلقے میں ایک حیران بڑھ گیا ہے

بھروں گا میں شاہراہِ غم پر اضافی محصول

مقررہ حد سے میرا سامان بڑھ گیا ہے

جنوں لگایا تھا عشق کے کاروبار میں سب

تُو نفع چھوڑ، اصل زر سے نقصان بڑھ گیا ہے

تُو غیر موجودگی میں بھی ہے کچھ اتنا موجود

خدا کی موجودگی پہ ایمان بڑھ گیا ہے

گئے وہ دن، جان دے کے جب جان چُھوٹ جاتی

عمیر! اب آگہی کا تاوان بڑھ گیا ہے


عمیر نجمی

No comments:

Post a Comment