Sunday, 17 July 2022

وہ ہم سے خفا رہتے ہیں اور ان سے خفا ہم

 وہ ہم سے خفا رہتے ہیں اور ان سے خفا ہم

لیکن کبھی رہتے نہیں ہیں دل سے جدا ہم

وہ ہم کو ستاتے ہیں، کبھی ہم بھی ستاتے

اک دوسرے پر دل سے مگر سچ میں فدا ہم

جیسے کوئی بجلی گرے اس دل پہ ہمارے

چھپ چھپ کے اسے دیکھتے ہیں جب بخدا ہم

دیوانگی میں کیا ہے وہ فرہاد، وہ مجنوں

دونوں ہوئے ہیں خاک، کجا وہ ہیں کجا ہم

محبوب کوئی تجھ سا ہو تو کیوں نہ کریں گے

اس شوخ حسیں پر یہ دل و جان فدا ہم

کیسے کہیں کیا ہم پہ گزر جاتی ہے اس پل

جب دیکھتے ہیں تیرا بدن جانِ ادا ہم

مانا کہ تغافل بھی ہوا ہے کبھی اشہر

لیکن کبھی اک پل نہ ہوئے ان سے جدا ہم


اشہر اشرف

No comments:

Post a Comment