Sunday 17 July 2022

ناقابل اشاعت میری یہ نظم شائع نہیں ہو سکتی

 ناقابل اشاعت


میری یہ نظم شائع نہیں ہو سکتی

یہ اشاعت کے قابل نہیں

اس میں شامل ہے گہرا دکھ

ہم سب کا مشترکہ دکھ

جسے محسوس کیا جا سکتا ہے

بیان نہیں

احتجاج اور مذمت اس کے لفظوں میں نعرہ زن

آنسو اور آہیں اس کا دریا

سطح پہ بہہ جاتی ہے سسکی لیکن

میں یہ نظم دیوار پر کیسے لکھوں

کہ ہر دیوار ہوئی ہے بہری

اب یہ پیسوں کا، چند ٹکوں کا

کھوکھلا گونگا اظہار ہو گئیں ہیں محض

ان پر لکھا کوئی نہیں پڑھتا

میں یہ نظم درد کے سمندر میں

پھینک دوں گا

یا ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گا

یا جلا دوں گا

میں اسے شائع نہیں ہونے دوں گا ہرگز

شائع ہوئی تو شریک ہو جائیں گے

اس میں سب

محبت کرنے جاننے اور سمجھنے والے

سب کے سب

پھر بھی میں لکھوں گا ضرور

کہ نظم ہی ہے میرا احتجاج

مذمت، نعرہ اور محبت

میں خاموشی اور کھلے اندھے پن کے ماحول میں

ایک نظم لکھوں گا ضرور


محسن شکیل

No comments:

Post a Comment