Sunday, 17 July 2022

آؤ دو چار قدم اور ذرا ساتھ چلیں

 ایک دو پل تو ذرا اور رکو

ایسی جلدی بھی بھلا کیا ہے چلے جانا تم

شام مہکی ہے ابھی اور نہ پلکوں پہ ستارے جاگے

ہم سرِ راہ اچانک ہی سہی

مدتوں بعد ملے ہیں تو نہ ملنے کی شکایت کیسی

فرصتیں کس کو میسر ہیں یہاں

آؤ، دو چار قدم اور ذرا ساتھ چلیں

شہر افسردہ کے ماتھے پہ بجھی شام کی راکھ

زرد پتوں میں سمٹتی دیکھیں

پھر اسی خاک بہ داماں پل سے

اپنے گزرے ہوئے کل کی خوشبو

لمحۂ حال میں شامل کر کے

اپنی بے خواب مسافت کا ازالہ کر لیں

اپنے ہونے کا یقیں

اور نہ ہونے کا تماشا کر لیں

آج کی شام ستارہ کر لیں


خالد معین

No comments:

Post a Comment